کرکٹ کی بوالعجبیاں

ہیرلڈ لاروڈمشہور برطانوی کرکٹ کھلاڑی گزرا ہے۔ اس نے گیند بازی کی ایک قِسم ’’باڈی لائن‘‘ ایجاد کرکے شہرت پائی۔ اس کا قول ہے: ’’کرکٹ میرے زندہ رہنے کی وجہ ہے۔‘‘ یوں لاروڈ نے اپنے پسندیدہ کھیل سے بڑی الفت اور رغبت کا اظہار کیا۔
کرکٹ حقیقتاً دنیا کے چند دلچسپ کھیلوں میں سے ایک ہے۔ یہ جوش و جذبے ہی سے معمور نہیں، بلکہ اس میں ایسے عجیب اتفاقات بھی جنم لیتے ہیں۔ جو انسان کو مبہوت کردیں۔ کرکٹ کی انہی بوالعجبیوں میںسے چند واقعات پیشِ خدمت ہیں۔
مدثر نذر امر ناتھ اور مہندر نذر
پاکستانی مدثراور بھارتی مہندر امرناتھ مشہور آل رائونڈر گزرے ہیں۔ دلچسپ امر دونوں کاکئی باتوں میں یکسانیت رکھنا ہے۔مدثر اور امر ناتھ سیدھے ہاتھ سے کھیلتے۔ عموماً اننگ کا آغاز کرتے۔ بائیں ہاتھ ہی سے نپی تلی بالنگ کراتے۔ ان کا کرکٹ کیرئیر بھی تقریباً ایک جیسا رہا۔
امرناتھ نے113ٹیسٹوں میں4378رن بنائے جن میں 11سنچریاں بنائیں جبکہ 47کیچ پکڑے۔ مدثر نذر نے 116ٹیسٹوں میں 4114 رن بنائے جن میں10سنچریاںشامل ہیں اور 48کیچ پکڑے۔ دونوں پنجاب میں پیدا ہوئے۔ دونوں کے والد (لالہ امرناتھ اور نذر محمد)نے اپنے اپنے ملک کی طرف سے پہلی ٹیسٹ سنچریاں بنائیں۔
مدثر اور امرناتھ ، دونوں نے اوّلین ٹیسٹ سنچریاں ایک ہی ہفتے میں بنائیں۔ دونوں نے 24دسمبرکوپہلا ٹیسٹ کھیلا گو اِن کے مابین سات برس کا فرق تھا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ دونوں بار مدِمقابل آسٹریلوی ٹیم ہی تھی۔


نناوے ٹیسٹ میں سنچری
بھارتی کرکٹر سنیل گواسکر، سرو گنگولی اور وی لکشمن… تینوں کھلاڑیوں نے اپنے اپنے کرکٹ کیرئیر میں 99 ویں ٹیسٹ میں سنچریاں بنائیں۔ یہ دنیائے کرکٹ میں اپنی نوعیت کا واحد اتفاق ہے۔
گیری سوبرز اور روی شاشتری
31اگست 1968ء کو برطانوی کائونٹیوں گلمورگن اور ناٹنگھم شائرکے مابین میچ ہوا۔ مشہور ویسٹ انڈین بلے باز، گیری سوبرز آخرالذکر ٹیم کے کپتان تھے۔انھوں نے میچ میں مقابل ٹیم کے بالر، میلکم ناش کو چھ بالوں پر چھ چھکے مارے۔ یوں وہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں یہ کارنامہ انجام دینے والے پہلے کھلاڑی بن گئے۔
پندرہ سال بعد یہ منفرد کارنامہ بھارتی کھلاڑی، روی شاستری نے بھی دہرایا۔ انھوں نے رانجی ٹرافی کے میچ میں بمبئی کی طرف سے کھیلتے ہوئے بڑودہ کے بالر، تلک راج کو چھ بالوں پر چھ چھکے مارے۔
سوال یہ ہے کہ تکنیکی اعتبار سے کس کھلاڑی کا کارنامہ بہتر ہے؟ اس ضمن میں مشہور بھارتی نثراد برطانوی صحافی ڈکی رتنا گور ہی کی رائے پڑھیے
میں سوبرز کی کوشش کو مقدم سمجھتا ہوں۔ وجہ یہ ہے کہ انھوں نے تمام شاٹس بڑی عمدگی سے کھیلیں۔ پھر ان کے مدِمقابل ایک باقاعدہ بالر موجود تھا۔ جبکہ تلک راج جز وقتی بالر تھا جسے چھکے مارنے میں شاستری کو زیادہ دقت کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔
سٹیلے بامقابلہ سٹیلے
1978ء میں برطانوری فرسٹ کلاس سیزن کے دوران بلے باز، ڈیوڈ سٹیلے نے 31اننگز کھیل کر 1182رن بنائے۔ یوں اس کی اُوسط 38.12فیصد رہی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اسی سیزن میں ڈیوڈ کا چھوٹا بھائی، جان سٹیلے بھی کھیلا اور جیمز نے بھی 31اننگز کھیل کر 1182رن بنائے۔ یوں اس کی اُوسط بھی38.12رہی۔ دو بھائیوں کا قائم کردہ یہ منفرد ریکارڈ آج تک نہیں ٹوٹ سکا۔
البتہ دیگر کھلاڑیوں کے اعدادو شمار ضرور مماثل قرار پائے۔ اکتوبر 2010ء میں آسٹریلوی ٹیم نے موہالی میں بھارت کے خلاف پہلا ٹیسٹ کھیلا۔ ٹیم میں شامل بلے باز مائیکل ہنسی نے تب تک 52ٹیسٹ کھیل کر 3981رن بنائے تھے۔ حیرت انگیز امر یہ ہے کہ ٹیم میں شامل دوسرے کھلاڑی، سائمن کٹیچ کے بھی بعینہ یہی اعدادو شمار تھے۔
صرف دو بال کے دو میچ
عالمی کرکٹ کی تاریخ میں دو بار ایسے مواقع آئے جب صرف دو گیندیں کرائی جاسکیں۔ پہلی بار 1992ء کے عالمی کپ میں یہ عجیب واقعہ پیش آیا۔ تب نیوزی لینڈ کے شہر میکےمیں بھارت اور سری لنکا کے مابین ایک روزہ مقابلہ ہوا۔ میچ میں بھارتی بالر نے صرف دو بالیں کرائی تھیں کہ تیز بارش شروع ہوگئی۔ یوں وہ میچ بارش کی نذر ہوگیا۔
اس میچ میں جو گل سری ناتھ بھارتی ٹیم کا حصہ تھا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ برطانیہ اور نیوزی لینڈ کے مابین اوول لندن میں انٹرنیشنل میچ ہوا۔ سری ناتھ اس مقابلے میچ ریفری تھا۔ یہ مقابلہ بھی بارش کے باعث صرف دو گیندیں کرا کر ختم کردیا گیا۔
حنیف محمد اور برائن لارا
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق برطانوی کوچ باب وولمرابھی دس سال کے تھے کہ کرکٹ میں دلچسپی لینے لگے۔ وہ کان پورمیں پیدا ہوئے۔ ان کے والد کلیرنس وولمر بھی بلے باز اور اُتر پردیش ٹیم کا حصہ رہے۔
جنوری 1959ء میں کلیرنس وولمر بیٹے کے ہمراہ سیر کرنے کراچی آئے۔ اتفاق سے انہی دنوں کراچی میں قائد اعظم ٹرافی کا سیمی فائنل بہاولپور اور کراچی کی ٹیموں کے درمیان کھیلا گیا۔ کرکٹ کے دونوں شائق باپ بیٹا بھی وہ میچ دیکھنے پہنچے۔
اس میچ میں مایہ ناز پاکستانی بلے باز، حنیف محمد نے499رن بنائے۔ یوں انھوں نے فرسٹ کلاس کرکٹ میں ڈان بریڈمین کا بنایا ہوا ریکارڈ توڑ ڈالا۔
حیرت انگیز بات یہ ہے کہ پینتیس سال بعد جس میچ میں یہ ریکارڈ ٹوٹا، اس میں بھی باب وولمر موجود تھے۔ یہ میچ برطانوی شہر برمنگھم میں برطانوی کائونٹیوں، ڈرہم اور وارِوکشائر کے مابین کھیلا گیا۔ میچ میں وارِوکشائر کے برائن لارا نے 501رن بنائے اور یوں حنیف محمد کا ریکارڈ توڑ ڈالا۔ تب باب وولمر واروِکشائر ٹیم کے کوچ تھے اور انھوں نے اِس میچ سے بہت لطف اُٹھایا۔
دو کیپٹن، سالگرہ ایک
ایشیز سیریز میں برطانوی اور آسٹریلوی ٹیمیں ایک دوسرے سے زور دار مقابلے کرتی ہیں۔ 1965ء کی ایشیز سیریز میں ایک اور انہونی نے جنم لیا۔ وہ یہ کہ دونوں ٹیموں کے کپتانوں کی تاریخ پیدائش ایک ہی تھی۔ آسٹریلوی کپتان جو ڈرالنگ اور برطانوی کپتان سٹینلے جیکسن دونوں 21نومبر1870ء کو پیدا ہوئے۔
تاہم اس سیریز میں برطانوی کپتان کی قِسمت کا ستارا بھی چمکا۔ پانچوں ٹیسٹوں کے ٹاس اسی نے جیتے۔ نیز بلے بازی اور بالنگ، دونوں شعبوں میں اس کی اوسط سرِ فہرست رہی۔ سٹینلے جیکسن کی شاندار کارکردگی کے باعث ایشیز ٹرافی برطانوی ہاتھوں ہی میں رہی۔
جم لیکر سے اِنیل کمبلیتک
1956ء برطانوی شہری، رچرڈ سٹوکس دس سال کا تھا۔ اسی سال رچرڈ کا باپ اُسے اولڈسٹریفورڈ میں ایشز سیریز کے تحت کھیلا جانے والا ٹیسٹ دکھانے لے گیا۔ اس میچ میں ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں پہلی بار برطانوی بالر، جم لیکر نے مخالف آسٹریلوی ٹیم کے تمام 10کھلاڑیوں کو آئوٹ کرکے تہلکہ مچا دیا۔ رچرڈ بتاتا ہے:’’مجھے سارے آئوٹ تو یاد نہیں، البتہ میدان میں خاصا شور تھا اور سبھی تماشائی جوش و جذبے سے بھرے ہوئے تھے۔
1998ء تک رچرڈ سٹوکس ایک کامیاب تاجر بن چکا تھا۔ اسی سال وہ بغرض تجارت بھارت کے شہر دہلی پہنچا۔ اتفاق سے انہی دنوں شہر میں بھارت اور پاکستان کے مابین ٹیسٹ میچ ہوا۔ کرکٹ کا عاشق رچرڈ میچ دیکھنے جا پہنچا۔ عجیب اتفاق کہ اسی میچ میں بھارتی بالر، انیل کمبلے نے پاکستانی ٹیم کے تمام 10کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا اور یوں بتیس برس پرانی تاریخ پھر دہرا دی۔ شاید رچرڈ واحد انسان ہے جس نے بہ چشم خود دونوں یادگار ٹیسٹ دیکھے۔ دہلی کے ٹیسٹ میں بھی تماشائیوں کا جوش و خروش اور شور شرابا دیدنی تھا۔
ایک ہی نتیجہ
کرکٹ کی تاریخ کا پہلا میچ مارچ 1877ء میں آسٹریلیا اور برطانیہ کے مابین آسٹریلوی شہر، میلبورن میں کھیلا گیا تھا۔ یہ میچ آسٹریلوی ٹیم نے 45رن سے جیتا اور یوں پہلا ٹیسٹ جیتنے کا اعزاز حاصل کیا۔
جب مارچ 1977ء میں اس یادگار میچ کو ہوئے پورے ایک سو سال ہوئے، ٹیسٹ کرکٹ کی سو سالہ سالگرہ منانے کی خاطر میلبورن گرائونڈ میں ایک مقابلے کا اہتمام کیا گیا۔ یہ مقابلہ برطانوی اور آسٹریلوی ٹیموں کے مابین ہوا۔ خاص بات یہ ہے کہ یہ میچ بھی آسٹریلیا نے 45رن ہی سے جیتا۔
اور مقابلہ برابر رہا
نومبر1960ء میںآسٹریلوی شہر برسبین میں آسٹریلیا اور ویسٹ انڈیز کے مابین ٹیسٹ میچ ہوا۔ یہی میچ کرکٹ کا پہلا ٹائی ٹیسٹ میچ ثابت ہوا۔ یعنی دونوں ٹیموں کے رن برابر رہے اور ہار جیت کا فیصلہ نہیں ہوسکا۔ اس میچ میں باب سمپسن نے آسٹریلیا کی جانب سے اننگ کا آغاز کیا تھا۔ اس افتتاحی کھلاڑی نے پہلی اننگ میں92رن بنائے۔ تاہم دوسری میں وہ صفر پر آئوٹ ہوگیا۔
چھبیس سال بعد باب سمپسن آسٹریلوی ٹیم کے کوچ کی حیثیت سے بھارت پہنچا۔ یہ 1986-87ء کی سیریز تھی۔ مدراس (چنائے) میں آسٹریلوی اور بھارتی ٹیموں کے مابین زبردست مقابلہ ہوا۔ کبھی ایک ٹیم جیتتی محسوس ہوتی، تو کبھی دوسری کا پلہ بھاری ہوجاتا۔ آخر یہ ٹیسٹ بھی ٹائی پر ختم ہوا۔ یوں باب سمپسن کو یہ منفرد اعزاز حاصل ہوا کہ وہ اول و دوم، دونوں ٹائی ٹیسٹوں کا حصہ رہا۔
تین کھلاڑیوں کا ایک سوواں میچ
اپریل 2006ء میں جنوبی افریقا اور نیوزی لینڈ کے مابین ٹیسٹ میچ ہوا۔ اس کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ تین کھلاڑیوں…کیوی سٹیفن فلیمنگ اور جنوبی افریقین جیکوائس کیلس اور شان پولاک کا ایک سوواں میچ تھا۔ یہ میچ سب سے زیادہ جیکوائس کیلس کے لیے مبارک ثابت ہوا۔ اس نے پورے100رن بنائے اور میچ جنوبی افریقا جیت گیا۔
انوکھا واقعہ
1990ء میں لارڈز، لندن میں بھارت اور برطانیہ کے مابین ٹیسٹ میچ ہوا۔ اظہرالدین اور روی شاستری بالترتیب بھارتی ٹیم کے کیپٹن و نائب کیپٹن تھے۔ جبکہ برطانوی ٹیم میں یہ ذمے داری گراہم گوچ اور ایلن کیمپ کے سپرد تھی۔ یہ تاریخ کرکٹ کا واحد میچ ہے جس میں دونوں ٹیموں کے کپتانوں اور نائب کپتانوں نے سنچریاں بنائیں۔
فالو آن کے بعد فتح
1981ء میں لیڈز، لندن کے میدان میں برطانوی اور آسٹریلوی ٹیمیں آپس میں ٹکرائیں۔ دونوں کے درمیان زور دار مقابلہ ہوا۔ آسٹریلویوں نے برطانویوں کو جلد آئوٹ کرکے فالو آن پر مجبور کردیا۔ تاہم برطانویوں نے بڑی جی داری دکھائی، دوسری اننگ میں رنز کا پہاڑ لگایا اور پھر میچ جیتنے میں کامیاب رہے۔ ٹیسٹ کرکٹ میں یہ پہلا موقع تھا کہ کوئی ٹیم فالو آن کے بعد بھی میچ جیتنے میں کامیاب رہی۔
فاتح انگلش ٹیم میں پیٹرولی بھی شامل تھا۔ حیرت انگیز امر یہ ہے کہ 2001ء میں کلکتہ، بھارت میں آسٹریلوی اور بھارتی ٹیموں کے مابین ٹیسٹ میچ ہوا۔ اس میں پہلے بلے بازی کرتے ہوئے آسٹریلویوں نے445رن بنائے۔ جواباً بھارتی ٹیم 171رن پر آئوٹ ہوگئی۔
یوں بھارتی ٹیم کو فالو آن پر مجبور ہونا پڑا۔ مگر دوسری اننگ میں بھارتیوں نے عمدہ کارکردگی دکھائی اور رنز کا پہاڑ کھڑا کردیا۔ بھارتی ٹیم نے 657 رن بنائے۔ جب آسٹریلوی کھیلنے آئے، تو اسپنر ہربھجن سنگھ اور ٹنڈولکر نے ان کی بلے بازی تہس نہس کردی۔ آسٹریلوی صرف 212رن بناسکے اور میچ کھوبیٹھے۔ یوں کرکٹ کی تاریخ میں دوسری بار ایسا ہوا کہ فالو آن پر مجبور ہونے والی ٹیم میچ جیت گئی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اسی میچ میں پیٹرولی بطور امپائر شریک تھا۔ یوں وہ اکلوتاآدمی بن گیا جو دونوں تاریخی میچوں کا حصہ رہا۔

About Usman Ghazi

I'm Journalist, Script writer

Leave a comment